Skip to content

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے ۔۔۔ بالکل نہیں۔

بی بی سی کی یہ رپورٹ پڑھی تو حضرت علامہ مرحوم کا یہ شعر یاد آیا جس کے ایک مصرعے کو میں نے عنوان میں استعمال کیا ہے ۔
سکول کے زمانے میں اسلامیات اور معاشرتی علوم کے مضامین میں بالعموم اور مطالعہ پاکستان کی کلاس میں بالخصوص امت مسلمہ کے وسائل کا ذکر کیا جاتا اور بتایا جاتا کہ امت مسلمہ کے اتحاد میں کتنی خوبیاں پوشیدہ ہیں۔ ہم اکثر کلاس کے بعد امت مسلمہ کے شاندار ماضی میں کھو جاتے اور اپنے آپ کو ایک گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھے تلوار لہراتے کسی ملک کو فتح کرتا ہوا پاتے۔
اُن دنوں اگر کوئی ایسی بات سننے میں آجاتی جو درسی کتب میں مہیا کردہ معلومات کے منافی ہوتی تو غدار کا لفظ سب سے پہلے ذہن میں آتا۔
ہماری درسی کتب میں ہمارے ہیروز کے طور پر موسی بن نُصیر ، طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم کا تذکرہ اتنی مرتبہ کیا گیا ہے کہ ہم زمانہ طالبعلمی میں مسلمان ہونے کے ناتے اپنے آپ کو ساری دنیا کی بھلائی کا ٹھیکےدار سمجھتے۔
اب بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو پان اسلام ازم کے حوالے سے امت مسلمہ کے اتحاد کے بارے میں سوچتے ہیں اور ان کوششوں میں لگے رہتے ہیں کہ کس طرح تمام مسلمان ممالک متحد ہو کر کم از کم اپنی بات منوانے کی پوزیشن میں تو آجائیں۔
ان کی کوششوں سے قطع نظر ، اب یہ بات بچگانہ سی لگتی ہے۔ اب دل نہیں مانتا۔ پتہ نہیں کیوں۔

ہم لوگ فلسطین میں ہونے والے مظالم پر تو چلا اٹھتے ہیں، ہم نے ان کی خاطر اسرائیل کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے، جب کہ کچھ عرب ممالک نے تو اسرائیل سے باقاعدہ تجارتی روابط رکھے ہوئے ہیں۔
نبی اکرم ﷺ کے توہیں آمیز خاکے شائع ہونے پر ہم اپنے ہی ملک میں اپنے ہی بھائیوں کے کاروبار تباہ کردیتے ہیں، صرف اس لئے کہ ان کا کاروبار کسی ایک خاص کمپنی کی فرن
چائز ہوتا ہے، ہم لوگ مغربی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے روئیے پر تو شور کرتے ہیں، مگر جب اپنے ہی پچھواڑے میں مسلمانوں کے ساتھ یہ سلوک ہو تو ہم خاموش رہتے ہیں بلکہ تحریری یقین دہانی بھی کرواتے ہیں کہ ہم تائب ہوئے ۔۔

مندرجہ بالاربط ہی میں کہا گیا ہے کہ
اس دورے کو چینی قیادت پاک چین سفارتی تعلقات میں نہایت اہم قرار دیتے ہیں کیونکہ جماعت اسلامی کے سربراہ نے ناصرف زبانی چین کی اعلیٰ قیادت کو چینی مسلمانوں کی حمایت سے عملاً دستبردار ہونے کا یقین دلایا بلکہ اس موقع پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ عدم مداخلت کے ایک تحریری معاہدے پر دستخط بھی کئے۔
جماعت اسلامی کے ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ اس سال فروری میں ہونے والے اس معاہدے کے بعد یہ جماعت چین کے علاقے سنکیانگ میں ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے مکمل طور پر تائب ہو چکی ہے۔
یہ منافقت کیوں۔
اگر ہماری ہمدردیاں تمام دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں تو پھر چین کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر ہم خاموش کیوں ہیں؟
اگر یہ چین کا اندرونی مسئلہ ہے اور ہمیں اس پر احتجاج کا حق نہیں ہے تو پھر اسرائیل اور فلسطینیوں کا مسئلہ ہمارا سر درد کیوں ہے؟
کشمیر کا مسئلہ ہمارا سر درد کیوں ہے؟
افغانستان کی خاطر ہم نے اپنےملک کو کیوں جہنم بنا ڈالا؟
چیچنیا کے لوگوں کے لئے ہم ہڑتالیں کیوں کریں؟
کیوں ؟ کیوں؟ کیوں؟

یہ ربط اس تحریر کا باعث بنا
یہ بھی دیکھیں

2 thoughts on “ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے ۔۔۔ بالکل نہیں۔”

  1. DuFFeR - ڈفر

    یہ منافقت اس لئے کہ اسلام کی ٹھیکیدار مولویوں کی سیاسی جماعتوں کو سیاست آ گئی ہے
    ان کی پیسے اور پاور کی طلب پہلے سے بڑھ گئی ہے
    ان کو جدید اسلحہ مل گیا ہے
    حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو گئی ہیں
    اور صرف ڈاڑھی شرافت اور حق کی دلیل سمجھی جانے لگی ہے

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں